ورودِ نبی کی ضیا دیکھتے ہیں
دہر کا جو چہرہ نیا دیکھتے ہیں
عجب تھی ولادت کہے آمنہ بی
برج کسریٰ کا جو گرا دیکھتے ہیں
حلیمہ بھرے گود حسنِ جہاں سے
وہ چہرہ نبی کا کِھلا دیکھتے ہیں
لدے اپنے دامن گدائے نبی نے
عطا بیکراں ہے ملا دیکھتے ہیں
خدا سے خزانے ملے مصطفیٰ کو
یہ خیرات ان کی سخا دیکھتے ہیں
رواں سلسلہ ہے جو نوری سحر سے
چمن اس کو اُن کی عطا دیکھتے ہیں
عُلیٰ ڈنکے اسمِ محمد کے ہر جا
سرِ عرش اس کو لکھا دیکھتے ہیں
جو سجین میں تھی گری نوعِ انساں
ہے پستی سے باہر کُھلا دیکھتے ہیں
ملا دینِ کامل ہمیں مصطفیٰ سے
سدا جن کے در سے بھلا دیکھتے ہیں
اے محمود رب کا بنا انساں بندہ
ملی اس کو کیسی جِلا دیکھتے ہیں

25