میرے دلبر مرے دلدار مجھے چھوڑ گئے
وقت بدلا تو سبھی یار مجھے چھوڑ کئے
اب غموں سے ہے مرا درد سے ہی یارانہ
میرے ہمدم مرے غم خوار مجھے چھوڑ گئے
پیار نے یاروں عزیزوں نے جو چھوڑا ہے مجھے
اس لیے خوشیوں کے اشعار مجھے چھوڑ گئے
جن کی الفت نے دکھائے تھے سدا تاج محل
کر کے اس دل کو وہ مسمار مجھے چھوڑ گئے
لہروں کے رحم و کرم پر ہے سفینہ یہ مرا
دل کی ناؤ کے وہ پتوار مجھے چھوڑ گئے
دشمنو آؤ اکیلا ہوں مجھے زیر کرو
میری ہمت مرے احبار مجھے چھوڑ گئے
میری الفت کو جو سرمایہ ءِ دل کہتے تھے
اس طرح کیوں سَرِ بازار مجھے چھوڑ گئے
وہ جو کہتے تھے وفاداری ہمارا ہے شعار
آج کیوں بھول کے اقدار مجھے چھوڑ گئے
حسرَتِ دل وہ محبت سبھی ایثار و وفا
عشق و الفت وہ مرا پیار مجھے چھوڑ گئے
داستاں دل کی ادھوری ہے مری جن کے بنا
اس کہانی کے وہ کردار مجھے چھوڑ گئے
اب تو یادوں میں ہی کٹتے ہیں شب و روز مرے
وصلِ یاراں کے وہ ادوار مجھے چھوڑ گئے
جن کی خوشیوں کے لیے جان لٹائی حامد
بھول کر کیوں مرے ایثار مجھے چھوڑ گئے

15