اور اندھیرے طے کرنے ہیں
دل کیوں بجھا ہے شام سے پہلے
کام نپٹ جاتے ہیں سارے
عشق اگر ہو کام سے پہلے
میں تو مصور کا تھا ارادہ
چرخِ نیلی فام سے پہلے
ایک نظر تو دیکھ لوں اس کو
ایک نظر بس جام سے پہلے
ہم کو ذرا کر لینے دیجے
جرمِ وفا الزام سے پہلے
منزل کا احساس دلائے
شکل کوئی ہر گام سے پہلے
میں نے حوالے کر ڈالا ہے
خود کو ترے ہر دام سے پہلے

0
6