تکدر کی فضاؤں میں بنی ہے
بھلے ہی درمیاں ان بن رہی ہے
سحر امید کی من میں بسی ہے
شب ظلمت میں پائی روشنی ہے
بھری ہیں جب تخیل نے اڑانیں
بفضل رب حقیقت پھر کھلی ہے
قرابت علم سے بڑھنے کے باعث
مقدر میں شعور آگہی ہے
جسے فنکار پایا ہے جہاں میں
"اسے تصویر کرنے کی گھڑی ہے"
نہ ملتی دعوؤں سے ہے رستگاری
نکھر جاتی عمل سے زندگی ہے
سدا ہو پر اثر گفتار ناصؔر
تکلم میں چھپی شائستگی ہے

0
18