| جو آنکھ کھولو تو کچھ آشنائی پاؤ گے |
| ضمیر اپنا ہی دیتے دُہائی پاؤ گے |
| قلم ہوئے ہیں جو سر شہر میں ادیبوں کے |
| مرے لہو کی وہیں روشنائی پاؤ گے |
| محبّتوں نے الگ کب کیا ہے انساں کو |
| یہ نفرتوں کی رہی کارروائی پاؤ گے |
| غلط کہا جو کہا زندگی ہماری ہے |
| نظر جو آتی ہے اپنی پرائی پاؤ گے |
| کہیں کہیں جو چمن میں نہیں مہک اس کی |
| وہاں پہ آگ کسی کی لگائی پاؤ گے |
| وہ آسمان سے اُترا زمیں پہ سب کے لئے |
| قریب آؤ تو سب رہنمائی پاؤ گے |
| اسی کے ہاتھ میں روشن ہے معرفت کا چراغ |
| جو اس نے ظلمتوں میں رہ دکھائی پاؤ گے |
| جنم جنم سے جو بات اس کے خوں میں شامل ہے |
| تم اس کو دیکھو تو وہ پا رسائی پاؤ گے |
| ہے طارق آج زمانے میں ایک ہی رستہ |
| چلو جو اس پہ مقام انتہائی پاؤ گے |
معلومات