بچھڑتے وقت ذرا سی تُو آس رہنے دے
سفر کی آخری سرحد پہ پیاس رہنے دے
بچھڑتے وقت تُو اب تلخیاں نہ پیدا کر
تُو اپنے لہجے میں تھوڑی مٹھاس رہنے دے
بچھڑتے وقت تُو سب کشتیاں جلا کے نہ جا
تُو انتظار کا لذت شناس رہنے دے
بچھڑتے وقت ذرا ہاتھ تو ملا مجھ سے
تُو میرے ہاتھ میں کچھ اپنی باس رہنے دے
بچھڑتے وقت یہ اصرار مسکراؤں میں
ذرا سا وقت بچا ہے اداس رہنے دے
بچھڑتے وقت تُو زخموں پہ پٹیاں نہ چڑھا
تُو دل کے زخم ابھی بے لباس رہنے دے
بچھڑتے وقت یہ خواہش خطا معاف کروں
تو جھوٹ موٹ کا یہ التماس رہنے دے
بچھڑتے وقت بھلانے کی ضد نہ کر مجھ سے
تُو اپنی یاد مرے آس پاس رہنے دے
بچھڑتے وقت تُو اب التجا مری سن لے
خوشی تُو لے جا مجھے غم ہی راس رہنے دے

0
32