پکڑ کے انگلی مری چلنا جو بتاتا رہا |
وہ باپ ہے جو مجھے راستہ دکھاتا رہا |
جو جل کے شمس میں سایہ فگن رہا مجھ پر |
وہ باپ ہے جو مجھے دھوپ سے بچاتا رہا |
وہ زخم زخم ہوا پر کبھی گلہ نہ کیا |
وہ میری خوشیوں کی خاطر لہو بہاتا رہا |
جو سختیوں کو سدا ہنس کے جھیل جاتا تھا |
وہ اپنے آنسو سدا خود سے ہی چھپاتا رہا |
جو رنج میں مجھے کہتا تھا کوئی دکھ ہی نہیں |
وہ باپ تھا جو مجھے زندگی سکھاتا رہا |
جو روز جیتا تھا چہرے کو دیکھ کر میرے |
وہ میرے بچوں کے بھی ناز پھر اٹھاتا رہا |
جو ڈھل گیا تھا جھکے سر خمیدہ ہستی میں |
وہ بوڑھے وقت کی حکمت مجھے بتاتا رہا |
جو کھو گیا تو رہا پھر بھی زندگی میں مری |
وہ باپ ہے جو مرے ساتھ جگمگاتا رہا |
جھڑک کے کہتا تھا مجھ کو ذرا سنبھل جاؤ |
جو ڈانٹ کر مجھے پھر مان سے مناتا رہا |
وہ جس کے پاؤں رہے خار کی گزر گاہیں |
وہ میری راہ کے کانٹے سدا ہٹاتا رہا |
معلومات