| ہر جگہ ہے ایک ہی تکرار دوست |
| بِک گئے ہیں جُبّہ و دستار دوست |
| ایک بھی ابتک نہیں پُوری ہوئی |
| خواہشوں کے لگ گئے انبار دوست |
| سارے مسلم ہیں مہاجر بھی ہیں گو |
| لیکن اب کوئی نہیں انصار دوست |
| اب کبھی آتی نہیں ہے ان کی یاد |
| اکثر یادیں کرتی ہیں بیزار دوست |
| تنگدستی میں بھی قائم ہے بھرم |
| ایک کُرتا اور اک شلوار دوست |
| وہ تفاوت ہے کہ دل ہوتا ہے خوں |
| اب کرے گی فیصلہ تلوار دوست |
| پیٹ کو بھی روز کھانا چاہئے |
| چاہے وہ ہفتہ ہو یا اتوار دوست |
| کیا کرے گی مَوت مجھکو علم کیا |
| زندگی نے کر دیا بیمار دوست |
| نہ کوئی قانون ہے نہ انتظام |
| نہ کہیں پولیس نہ سرکار دوست |
| کھیت بنجر ہے تو غافل کیا ہؤا |
| ایک دن ہو گا یہی ہموار دوست |
| ختم کر دو قِصۂ غم ختم شد |
| بند کر دو نغمہ و گفتار دوست |
| بیشتر قبروں میں جا کر سو گئے |
| دوستوں نے کر دیا لاچار دوست |
| کس لئے امید ہوتے ہو اداس |
| دیکھو تو آئے ہیں کتنے یار دوست |
معلومات