جلوہِ کردگار پِھرتے ہیں |
مہر و مہ خوشگوار پِھرتے ہیں |
لاکھوں گُل خواستگار پِھرتے ہیں |
وہ سوئے لالہ زار پِھرتے ہیں |
تیرے دن اے بَہار پِھرتے ہیں |
دیں سے ہو کے فَرار پِھرتے ہیں |
کھو کے اپنا وَقار پِھرتے ہیں |
دیکھیے! اہلِ نار پِھرتے ہیں |
جو تِرے در سے یار پِھرتے ہیں |
دربدر یوں ہی خوار پِھرتے ہیں |
کیسے مذہب نَزار پِھرتے ہیں |
دل میں رکّھے نِقار پِھرتے ہیں |
نادم و شرمسار پِھرتے ہیں |
جو تِرے در سے یار پِھرتے ہیں |
دربدر یوں ہی خوار پِھرتے ہیں |
کتنے لطف و مَزے لِیے ہم نے |
کتنے ہی اچھے دن جِیے ہم نے |
جام بَھر بَھر کے تو پِیے ہم نے |
آہ کل عیش تو کِیے ہم نے |
آج وہ بے قَرار پِھرتے ہیں |
رکھتے ہیں حق ہَماری جانوں پر |
چلتے ہیں مہر و مہ اِشاروں پر |
اُن کی شاہی ہے سب زَمانوں پر |
اُن کے اِیما سے دونوں باگوں پر |
خیلِ لیل و نہار پِھرتے ہیں |
مصطفیٰ کے دَیار پر قدسی |
گنبدِ نور بار پر قدسی |
جائے رحمت شعار پر قدسی |
ہر چراغِ مزار پر قدسی |
کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں |
قہر و اُفتاد مجھ سے کیوں نہ ڈریں |
کیسے قدسی نہ مجھ پہ رشک کریں |
جو عدو ہیں مِرے بَتا دو اُنہیں |
اُس گَلی کا گَدا ہُوں مَیں جس مِیں |
مانگتے تاجدار پِھرتے ہیں |
کچھ نہیں دو جَہاں کے جلووں مِیں |
خوش ہُوں طیبہ کے ریگزاروں مِیں |
دل مِرا کیا لَگے بَہاروں مِیں |
پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں مِیں |
دشتِ طیبہ کے خار پِھرتے ہیں |
رات دن کا وجود واں پہ کَہاں |
کوئی بھی کام آئے گا نہ وہاں |
سوچ کر کانپتے ہیں جسم و جاں |
واۓ غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں |
پانچ جاتے ہیں چار پھرتے ہیں |
معلومات