دلوں کے سب غبار اشک بن گئے |
نصاب درد یار اشک بن گئے |
جو عمر سے چبھے تھے جسم روح میں |
نکالے جب وہ خار عشق بن گئے |
ہماری پلکوں کے وہ سارے خواب بھی |
نہ جن کا تھا شمار اشک بن گئے |
اندھیرے بن گئے ہے اب تو ہم سفر |
چراغ نور نار اشک بن گئے |
زباں سے جو ادا نہ ہو سکے کبھی |
وہ لفظ بار بار عشق بن گئے |
معلومات