| کیا کہیں ہم دنیا کا جو حال ہے |
| بس سکوں کا شہر اک بھوپال ہے |
| ہر سو بے فکری فضا میں قہقہے |
| جاگتا ہر چوک، ہر چوپال ہے |
| ہے ادب کی خوشبو صبح و شام میں |
| حسن سے قدرت کے مالامال ہے |
| امن کی چلتی ہوائیں ہیں یہاں |
| اور اک برسوں پرانا تال ہے |
| اس کے لہجے کی جہاں میں دھوم ہے |
| شہر یہ لاثانی، یہ بھوپال ہے |
| ایک ہی تہذیب، پہچانو ذرا |
| کون گوہر، کون یاں گوپال ہے |
| اے خدا ،نفرت سے تو، اس کو بچا |
| اس جہاں میں ایک ہی بھوپال ہے |
| شمس الرحمٰن علوی |
معلومات