روشن تری جبین سے سورج نے تاب لی
سونے کا رنگ ماند پڑا تجھ کو دیکھ کے
تاروں نے خود کو باندھ لیا روپ میں ترے
ہیرے کی کنیوں نے زباں منہ میں داب لی
جھرنوں کا رقص عکس ہے آواز کا تری
ندیوں نے زندگی سے تری طرزِ آب لی
آنکھوں کی مستیوں سے ہری بیل ہوگئی
انگور نے نظر سے ترے رسمِ ناب لی
لفظوں سے تیرے بات کا محور بدل گیا
حسنِ کلام سے ترے مشری نے راب لی

0
72