| وہ جو عشق تھا وہ فتور تھا |
| میری خواہشوں کا قصور تھا |
| لاکھ پہرے تھے اس کی سوچ پر |
| کچھ تو سوچ کر وہ بھی دور تھا |
| وہ جو ذکر تھا میری بزم میں |
| وہ تمہارا میرے حضور تھا |
| مجھ کو مان تھا اپنے عشق پر |
| اس کو بھی حسن کا غرور تھا |
| جان کر ترے لارے سہہ گئے |
| اتنا تو ہمیں بھی شعور تھا |
| حزنِ عاشقی تیرا شکریہ |
| تیرے درد میں بھی سرور تھا |
| تھا فدا تمہارے ہی نام پر |
| مر گیا جو ساغر صبور تھا |
معلومات