| دَورِ ظلمت دیس سے جانے والا ہے |
| امن پرندہ پر پھیلانے والا ہے |
| بن جائے گا زینت مفلس ہونٹوں کی |
| وقت نیا اب گیت وہ گانے والا ہے |
| یہ بتلا دے یار کتابِ زیست میں کیا |
| حادثہ کوئی دل دہلانے والا ہے |
| جس موسم میں پھول کھلے تھے الفت کے |
| اب وہ موسم دِل تڑپانے والا ہے |
| کب تک درد کی دھوپ ہمیں جھلسائے گی |
| ابرِ رحمت بس اب چھانے والا ہے |
| برسوں سے جو بند پڑا ہے زنداں میں |
| اب وہ ہر دیوار گرانے والا ہے |
| لوٹ آئے گا مانی آخر اک دن وہ |
| مجھ کو چھوڑ کے دُور جو جانے والا ہے |
معلومات