بجھتی آنکھوں میں وہ تصویر اتارا کرنا
مجھکو معلوم ہے پتھر کو ستارا کرنا
دھوپ یہ دھوپ جلا دے نہ تمنا کے گلاب
اے پری رخ ذرا بادل کو اشارا کرنا
میرا مقصود ہے جنت میں فقط اتنا شرف
تیرے پہلو میں شب وروز گزارا کرنا
میں ہوں فٹ پاتھ پہ بکتی ہوئی بوسیدہ کتاب
زیب دیتا ہے تجھے مجھ سے کنارہ کرنا
تیرے قدموں کے نشانوں پہ قدم رکھتے ہوئے
آسمانوں کا سفر گویا ہمارا کرنا
کارِمعمول نہیں اسکی زیارت حیدر
دیکھنااسکو ہے جنت کا نظارہ کرنا

0
6