| سمجھے تھے جب سنبھلنا دشوار ہو گیا ہے |
| دشتِ دہر میں انساں بیمار ہو گیا ہے |
| آسانیاں ملیں تب آقائے دو جہاں سے |
| سنسار فیضِ حق سے سرشار ہو گیا ہے |
| طاغوت کے حواری ذلت میں آ گئے سب |
| شیطاں ورودِ جاں سے لا چار ہو گیا ہے |
| گھیرا جہان کو تھا ظلم و ستم نے پورا |
| قدموں سے مصطفیٰ کے گلزار ہو گیا ہے |
| جن کے کرم عوامی خلقِ خدا پہ ہر دم |
| راہِ ارم اُنہی سے ہموار ہو گیا ہے |
| مولا سے سب خزانے سرکار کو ملے ہیں |
| اُن کے لئے وہ کوثر تیار ہو گیا ہے |
| دارین پُر ضیا ہیں انوارِ مصطفیٰ سے |
| دیکھیں ضمیرِ ہستی بیدار ہو گیا ہے |
| خاکِ مدینہ سرمہ مومن تجھے ملا ہے |
| کیوں علتِ فرنگی کی مار ہو گیا ہے |
| محمود در پہ اُن کے جو بھی گدا ہے آیا |
| سمجھیں کہ اس پہ راضی مختار ہو گیا ہے |
معلومات