یوں لگا ہوا کا وہ جھونکا بن کے آیا تھا
خواب تھا کوئی جیسے آنکھ نے دکھایا تھا
عکس تھا کوئی جس کو پانی پر بنایا تھا
یا وہ کوئی نغمہ تھا وقت نے سنایا تھا
تیرا باغباں اب تک شاق سے نہیں نکلا
پھول بھی وہ مرجھایا جو ابھی اگایا تھا
اے زمیں تجھے سونپی چاند جیسی پیشانی
چوم کر جسے ماں نے آنکھ سے لگایا تھا
موت کم سنی کی تھی چین کیسے آ جاتا
یاد نے ہمیں اس کی بار ہا رلایا تھا

0
87