| یوں لگا ہوا کا وہ جھونکا بن کے آیا تھا |
| خواب تھا کوئی جیسے آنکھ نے دکھایا تھا |
| عکس تھا کوئی جس کو پانی پر بنایا تھا |
| یا وہ کوئی نغمہ تھا وقت نے سنایا تھا |
| تیرا باغباں اب تک شاق سے نہیں نکلا |
| پھول بھی وہ مرجھایا جو ابھی اگایا تھا |
| اے زمیں تجھے سونپی چاند جیسی پیشانی |
| چوم کر جسے ماں نے آنکھ سے لگایا تھا |
| موت کم سنی کی تھی چین کیسے آ جاتا |
| یاد نے ہمیں اس کی بار ہا رلایا تھا |
معلومات