| ملتا ہے مسکان و پذیرائی میں |
| یہ عادت اچھی ہے مرے ہرجائی میں |
| ایسی الجھی عقل تری چاہت میں |
| جاناں میں ڈھونڈوں تجھے پرچھائی میں |
| آئے تیری یاد مجھے جب ساجن |
| رو لیتا ہوں بیٹھ کے تنہائی میں |
| اب تک میں نہ تم کو سمجھ پایا ہوں |
| جیون جاری اب بھی شناسائی میں |
| نہ لاؤں گا نام زباں پر تیرا |
| ڈر ہے مر نہ جائے تو رسوائی میں |
معلومات