غم کی چھائی ہے گھٹا عید منائیں کیسے
ہم سے نا خوش ہے خدا عید منائیں کیسے
آزمائش کی گھڑی آئی ہے اب امت پر
سر پہ ظالم ہے کھڑا عید منائیں کیسے
کوئی مظلوم ہے مجبور ہے محصور یہاں
درد و غم آہ و بکا عید منائیں کیسے
شدتِ غم سے ہیں دو چار نہ یاور کوئی
خوف کا سایہ بپا عید منائیں کیسے
آج مومن ہیں پریشان کرم کر مولی!
مانگتے تیری عطا عید منائیں کیسے
ہم سیہ کار گناہوں پہ بہت نادم ہیں
اے خدا ! بخش خطا عید منائیں کیسے
غم کے طوفان میں ہے زیست کی کشتی پہنچی
ہے نہ مانجھی بخدا عید منائیں کیسے
نفرتوں کا ہے چلن آج تصدق! ہر سو
اپنے اپنوں سے خفا عید منائیں کیسے

0
13