| خریفوں نے گھیرا ہے گو ہر طرف سے |
| مگر ڈر کے نکلو نہ تم سیدھی صف سے |
| اتر کر سمندر کی گہرائیوں میں |
| نکالو کوئی موتی بطنِ صدف سے |
| اگرچہ تلاطم ہے بحرِ عرب میں |
| ہٹاؤ نہ نظریں تم اپنے ہدف سے |
| اٹھایا ہے فتنوں نے طوفان ہر سو |
| مگر تم ڈرو مت سمندر کے کف سے |
| وسیلہ بناؤ خدا کے اسد کو |
| ملے گا تجھے فیض شاہ نجف سے |
معلومات