ہمیں اس شہر میں رہنا نہیں ہے |
ہمیں جذبات میں بہنا نہیں ہے |
بجا ہے ناز اس کو حسن پر تو |
مگر کیا اس نے بھی ، گہنا نہیں ہے |
سجے گی مسکراہٹ خوب رُخ پر |
اسے ، اس نے مگر پہنا نہیں ہے |
رقیبوں کو تو یہ سننا پڑا ہے |
تمہارے گھر میں کیا بہنا نہیں ہے |
غلط ہم کو سکھایا یہ گیا ہے |
غلط کو بھی غلط کہنا نہیں ہے |
بتائیں تو سہی طارق ہوا کیا |
خموشی سے تو دکھ سہنا نہیں ہے |
معلومات