| تیرے دربار میں آیا ہوں مجھے اپنا لے |
| ساری دنیا کا ستایا ہوں مجھے اپنا لے |
| در بدر اپنی تکانوں کو ٹھکانہ چاہئے |
| ٹھوکریں اتنی جو کھایا ہوں مجھے اپنا لے |
| لمس قربت کا ملے پھرسے وہ قامت پاؤں |
| ہجر بھر خود کا گھٹایا ہوں مجھے اپنا لے |
| اپنی رفتار سے بچھڑا ہوں کہاں دشت جنوں |
| رات کی آنکھ میں سایا ہوں مجھے اپنا لے |
| تو نے یہ شرط جو رکھی تھی کہ کھو کر ملنا |
| ڈھونڈ کر خود کو سو لایا ہوں مجھے اپنا لے |
| تیرے گاؤں میں وہی مٹی کی خوشبو سی ہے |
| شہر سا ایک بسایا ہوں مجھے اپنا لے |
| درد کی آخری دہلیز پہ ٹھہرا شؔیدا |
| اشک سے تازہ نہایا ہوں مجھے اپنا لے |
معلومات