جانفشانی سے گلستاں کو سنوارا چار سو
گلشن ہستی کو محنت سے نکھارا چار سو
تیرگی میں مل گیا ہے اب اجالا چار سو
شمع افروزی سے ہے فیضان پایا چار سو
مسکراتے ہر مصیبت سے ہوئے ہم روبرو
آشیاں کو آرزوؤں سے سجایا چار سو
جوڑے رشتے ان سے کرتے جو تعلق منقطع
جزبہ ء الفت سے نفرت کو مٹایا چار سو
صدق دل سے ناتواں کا درد اپنایا سدا
فرض تھا خدمت گزاری کا نبھایا چار سو
باعث پامردی ناصؔر ہوتے ہیں معروف کچھ
مدح خواں بھی ان کا ہی بنتا زمانہ چار سو

0
10