| پھول رنگیں نہ سہی خوشبو ضروری ہے امید |
| ابرُو کالے ہوں نہ ہوں گیسُو ضروری ہے امید |
| دھیان سیرت پر بھی ہو لیکن نہ واللہ اس قدر |
| اندروں کی خیر ہے خوش رُو ضروری ہے امید |
| ہاتھ تو اُٹھے ہیں سائل پر دعاؤں کے لئے |
| صرف چشمِ تر نہیں آنسو ضروری ہے امید |
| راحت و آرام کا ہے ہر کسی کو حق یہاں |
| ایک طبقے کو نہیں ہر سُو ضروری ہے امید |
| وہ تلاطم خیز موجیں ہیں کہ ہر چہرہ اداس |
| ناخدا کو ضد ہے کہ چپُّو ضروری ہے امید |
| جانتا ہوں خوب میرا قمقموں پر حق نہیں |
| پر مری کُٹیا میں بھی جگنو ضروری ہے امید |
| لمس کا احساس ہو اور ہاتھ بھی زانو پہ تو |
| امتحانِ قلب ہے قابُو ضروری ہے امید |
معلومات