"دل تو آخر کیوں روتا ہے"
جو ہونا ہے وہ ہوتا ہے
داغ کبھی اترے ہیں آخر
داغوں کو تو کیوں دھوتا ہے
بنجر جذبوں کی مٹی میں
غم کے آنسو کیوں بوتا ہے
آدھی عمر تو ضائع کر دی
اب جو بچی ہے کیوں کھوتا ہے
قسمت در سے لوٹ رہی ہے
پھر بھی شاہدؔ تو سوتا ہے

0
5