خواب اتنے بھی نہیں آساں کوئی
آنکھ لگنے کا نہیں امکاں کوئی
آگہی دیکھ گئی ہے مرا گھر
صدق توڑے گا کیا پیماں کوئی
زندہ رہنے کو جو تو سوچے ہے
اب بھی رہتا ہے کیا ارماں کوئی
آنکھیں رکھتا ہے کوئی اس جیسی
ویسی رکھتا ہے کیا مژگاں کوئی
اب تو مدت سے نہیں دیکھا ہے
مجھ میں رہتا تھا جو مہماں کوئی
اشک چنتے ہو جو تم آنکھوں سے
تم سے ہوگیا ہے کیا نالاں کوئی
تھامے بیٹھے ہو یہ جو ہاتھوں سے
ساتھ دے گا کیا ساماں کوئی
ساتھ جس کا ہو کہانی جیسا
کیا بنتا ہے یہ عنواں کوئی

0
22