آ بیٹھ نجومی پاس مرے
کوئی آس دلا دے ملنے کی
کوئی منتر پھونک دلاسے کا
دے شام وچھوڑا ڈھلنے کی
کوئی جادو پڑھ دے چاہت کا
دے راحت غم کے ٹلنے کی
کوئی بھالا پھینک ستاروں پر
کوئی دیکھ لکیر سنبھلنے کی
کوئی ٹونہ کر کے قسمت پر
تُو کر تدبیر بدلنے کی
کوئی نقشہ کھینچ رفاقت کا
کوئی طاقت جوڑ بہلنے کی
کوئی ایسی کوڑی دور کی لا
جو رکھ دے سوچ پلٹنے کی
کوئی سنگم ڈھونڈ ملانے کا
کوئی کشتی پار اترنے کی
کوئی وعدہ دیکھ جو باقی ہو
کوئی خواہش ساتھ میں چلنے کی
کوئی مخبر ایسی خبر ہی دے
جو ہو بس ہجر کے مرنے کی
وہ نقش نہ باقی رہنے دے
جو بات کرے دل جلنے کی
آ بیٹھ نجومی پاس مرے
اک آس دلا دے ملنے کی

0
44