ہم سفر بھی نہ تھے، ہم نوا بھی نہ تھے
پاس رہ کر بھی ہم آشنا بھی نہ تھے
دل نے ہر گام پر درد کو چُنا
خواب تھے پر کہیں خواب سا بھی نہ تھے
آرزو ہاتھ میں خاک ہوتی رہی
کبھی قسمت کے ہم نقش پا بھی نہ تھے
اشک ہی اشک تھے، دل میں طوفاں سا تھا
ہم سکوں کے کبھی ناخدا بھی نہ تھے
زندگی نے ہمیں یوں رُلایا بہت شاکرہ
ہم تمنا کے بھی رہ نما بھی نہ تھے

0