| گو تازہ تعارف سے مجھے جان رہی ہے |
| پر خوش ہوں کہ تو بھی مجھے پہچان رہی ہے |
| میں جینے کی قربانی تو دیتا ہی رہا ہوں |
| مرنے کی تمنا بھی تجھے دان رہی ہے |
| آسودگی اپنی تو میسر نہیں لیکن |
| تکلیف ترے نام کی آسان رہی ہے |
| ماضی کی شناسائی نے دم توڑ دیا ہے |
| اب تازہ تعارف سے مجھے جان رہی ہے |
| دنیا کا کوئی روپ سمجھ میں نہیں آتا |
| ہر بھیس میں لیکن مجھے پہچان رہی ہے |
معلومات