گو تازہ تعارف سے مجھے جان رہی ہے
پر خوش ہوں کہ تو بھی مجھے پہچان رہی ہے
میں جینے کی قربانی تو دیتا ہی رہا ہوں
مرنے کی تمنا بھی تجھے دان رہی ہے
آسودگی اپنی تو میسر نہیں لیکن
تکلیف ترے نام کی آسان رہی ہے
ماضی کی شناسائی نے دم توڑ دیا ہے
اب تازہ تعارف سے مجھے جان رہی ہے
دنیا کا کوئی روپ سمجھ میں نہیں آتا
ہر بھیس میں لیکن مجھے پہچان رہی ہے

0
5