نہ روٹھے کوئی، نہ ٹوٹے کوئی، یہی دِل کا بہتر ہے
جو بچھڑا ہے، یاد بنے، نہ ہو بوجھ، یہ بہتر ہے
جو قسمت میں درد لکھے گئے، تو شکوہ نہ کر جاناں
یہی درد اگر ہو حرفِ غزل، تو بہتر ہے
محبت ہو، یا کہ ہجر کی راہ، رستے سب اپنے ہیں
کسی حال میں بھی خود سے نہ ہارے، یہ بہتر ہے
کبھی خُود کو آئینہ کر کے دیکھ، تُو پا لے گا
جو سچ میں ہے تیری ذات میں چھپا، وہی بہتر ہے
ہزاروں ملا، پر کوئی نہ ملا، جو دِل کو چھُو جائے
اگر ایک ملے جو سچا ہو، وہ بہتر ہے
یہ زیدی بھی چپ ہے اب برسوں سے، کیوں کچھ کہے آخر
سُنے کون دردِ دِل کی صدا چُپ رہنا بہتر ہے

0
4