دھڑکنوں کا شور تھا، جسموں کا میل تھا
شوق کا جنوں تھا اور لمس کا کھیل تھا
چمکتے بدن کی مہک، رات کا فسوں
لبوں کی گرمیوں میں چھپا کوئی دل کا زخم تھا
نگاہوں کی چمک، دلوں کا ہجوم تھا
کہیں ہوس کا رقص، کہیں سکون کا جھوم تھا
لہروں کی طرح وہ جسم آپس میں بہے
مستی کی باتیں تھیں، سرگوشیاں کہے
محبت نہیں تھی، فقط ایک خواب تھا
جذبوں کا اک سمندر، مگر بے حساب تھا
ہوس کے اس سفر میں، اندھیرا بھی ساتھ تھا
روشنی کے شور میں، کوئی جلتا رات تھا
زندگی کے میلوں میں، خواہش کی جیت تھی
محبت سے خالی، فقط جسم کی ریت تھی

7