روز آہیں اچھال دیتے ہیں
فیصلہ رب پہ ڈال دیتے ہیں
کوئی شکوہ نہیں گلہ ان سے
تحفتا" جو ملال دیتے ہیں
غم بسانے کا وقت ہے آیا
رنج دل سے نکال دیتے ہیں
ذکر ہوتا رہا چراغوں کا
آج اپنی مثال دیتے ہیں
دو قدم ہی تو پاس آنا تھا
بات اتنی بھی ٹال دیتے ہیں
دل میں ایسے دیے جلا رکھے
آنسؤں کو ابال دیتے ہیں
مسکرانے کے چار پل شؔیدا
درد کو ماہ و سال دیتے ہیں

0
7