غزل اردو
اپنی باتوں کے سحر میں وہ پھسا لیتا ہے
ملنے والوں کو وہ گرویدہ بنا لیتا ہے
گفتگو میں تو کوئی ثانی نہیں ہے اس کا
باتوں باتوں میں ہی وہ دل بھی چرا لیتا ہے
اس کے اندازِ تکلم میں مسیحائی ہے
زخموں پر لفظوں کا مرہم وہ لگا دیتا ہے
اس کی لمحوں کی رفاقت نہ بھلائی جائے
جاننے والوں سے وہ شخص دعا لیتا ہے
لوگ کہتے ہیں کہ انور وہ تو ہرجائی ہے
جو بھی ملتا ہے اسے اپنا بنا لیتا ہے
انور نمانا

0
5