مرتبے اپنے سے انسان تو گرجاتا ہے
بھوک مرتی نہیں انسان ہی مر جاتا ہے
اب کوئی بات یہ دن بھی نہیں کرتے مجھ سے
جو بھی دن آتا ہے چپ چاپ گزر جاتا ہے
تم کیے جا تے ہو اس شخص پہ کیوں سنگ زنی
جس کو لگتے ہوئے پتھر کا جگر جاتا ہے
کارخانہ ہے ترا کوچہ ہنر مندی کا
بے ہنر آتا ہے جو بھی با ہنر جاتا ہے
میں اسے دیکھ کے ایسے ہی بکھر جاتا ہوں
یہ شجر جیسے بہاروں میں نکھر جاتا ہے
بھول جانے میں اسے وقت بہت لگتا ہے
ایک ہی لمحہ میں جو دل میں اتر جاتا ہے
دن ڈھلے کون ترے ساتھ رہے گا ماہی
پوچھو سورج سے سرِ شام کدھر جاتا ہے

0
7