چھینے جو گھر ترا کوئی گھٹ جائے گا نہ دل |
اپنے حقوق کے لیے ڈٹ جائے گا نہ دل |
سُن کر کسی سے حال جو بھیگی ہے تیری آنکھ |
سُن کر مری زبان سے پھٹ جائے گا نہ دل |
تجھ کو کہاں ہے حوصلہ دیکھے یہ ظلم تُو |
بچوں کی لاشیں دیکھ کے کٹ جائے گا نہ دل |
اپنا وطن جو چاہئے واپس تو جان دیں |
آخر مطالبے سے یہ ہٹ جائے گا نہ دل |
پھٹ جائے گا کلیجہ ہیں آنکھیں جو اشک بار |
پر غم کے بوجھ سے یونہی چھٹ جائے گا نہ دل |
میں مانتا ہوں ظلم ہو دونوں طرف سے جب |
پھر تو نہیں بعید کہ بٹ جائے گا نہ دل |
طارق کلیجہ پھٹتا ہے سن کر یہ واقعات |
چھینٹوں سے خون کے ترا اٹ جائے گا نہ دل |
معلومات