ہاتھ میں جب بھی جام لیتے ہیں
بس تمہارا ہی نام لیتے ہیں
ظلم سہہ کر گلہ نہیں کرتے
خود سے پھر انتقام لیتے ہیں
بھول جاتے ہیں دکھ ہمیں دے کر
صبح سکھ دے کے شام لیتے ہیں
ہر قدم پر ہمیں گراتا ہے
ہم تو گرتوں کو تھام لیتے ہیں

15