ہر کس و ناکس کو رہتا قریہ آبائی پسند |
ہے جِبلّی طور پر انسان صوبائی پسند |
ہو تخیل میں خلل ہرگز نہ پیدا اس لئے |
"ہے دلِ شاعر کو لیکن کنجِ تنہائی پسند" |
سوچنے کا طرز یا انداز سب کا ہے جدا |
خامشی کچھ چاہیں تو کچھ رہتے شہنائی پسند |
مخلصانہ چاہتیں ناپید ہونے سے یہاں |
عشق کی راہوں میں اب ملتے ہیں ہرجائی پسند |
فتنے ہیں سارے یہ ناصؔر اپنے ہی تو نفس کے |
کثرتِ زر کے سبب ہو جائیں رعنائی پسند |
معلومات