ہر کس و ناکس کو رہتا قریہ آبائی پسند
ہے جِبلّی طور پر انسان صوبائی پسند
ہو تخیل میں خلل ہرگز نہ پیدا اس لئے
"ہے دلِ شاعر کو لیکن کنجِ تنہائی پسند"
سوچنے کا طرز یا انداز سب کا ہے جدا
خامشی کچھ چاہیں تو کچھ رہتے شہنائی پسند
مخلصانہ چاہتیں ناپید ہونے سے یہاں
عشق کی راہوں میں اب ملتے ہیں ہرجائی پسند
فتنے ہیں سارے یہ ناصؔر اپنے ہی تو نفس کے
کثرتِ زر کے سبب ہو جائیں رعنائی پسند

0
55