| جو ترے خواب دیکھتا ہو گا |
| تیری الفت میں مبتلا ہو گا |
| تجھکو اچھا جو کہہ نہیں سکتا |
| کچھ تو وہ شخص بھی برا ہو گا |
| لیکر آۓ گا وصل کی خواہش |
| عشق اس کو بھی گر ذرا ہو گا |
| تاکتے ہو انار کلیوں کو |
| یہ بھی آنکھوں کا اک زنا ہو گا |
| صورتوں سے غرض نہیں اس نے |
| سیرتوں پر ہی فیصلہ ہوگا |
| راہ پاۓ گا تو بھی دریا سے |
| پاس تیرے اگر عصا ہو گا |
| تو ہی اول ہے جب تو ہی آخر |
| عشق پھر کیا ترے سوا ہو گا |
معلومات