شاہدؔ تمام عمر یہ خواہش رہی مری
اتنے بڑے جہان میں چھوٹا سا گھر تو ہو
اب گھر تو بن گیا ہے مگر لگ رہا ہے یہ
یہ گھر مرا نہیں ہوا میں گھر کا ہو گیا
میں ہر گھڑی سفر میں مگر ہمسفر نہ تھا
تنہائیوں کے جال میں ہر دم پھنسا رہا
خواہش تھی اک حسین سا دلبر بھی ہو مرا
دلبر تو مل گیا ہے مگر سانحہ ہوا
دلبر مرا نہیں ہوا میں اُس کا ہو گیا

0
11