| خوش نوا دل رُبا سے ہوئی گفت گو | 
| جب ہوا گُل بنفشہ کے مَیں رو بَرو | 
| گُل بنفشہ نہیں وہ تھی چڑیا کوئی | 
| کل خیالی جہاں میں تھی آئی ہوئی | 
| رنگ ایسا تھا دل کو جو بھاتا گیا | 
| اُس کی تعریف کے گن میں گاتا گیا | 
| گِرد آنکھوں کے چھایا تھا رنگِ حِنا | 
| چونج اُس کی گلابی تھی کیا دل رُبا | 
| گُل بنفشہ ہو سینے پہ چھایا ہوا | 
| جیسے رب کا ہو شہکار آیا ہوا | 
| زرد رنگ و ہلالی کی دو دھاریاں | 
| جن پہ حیراں گلستاں کی پھلواریاں | 
| اُس کی گردن پہ سجتی رہیں دیر تک | 
| میں بھی کھویا رہا تھا وہیں دیر تک | 
| ایسی چڑیا نہ دیکھی تھی میں نے کہیں | 
| اپنے گاؤں کے پیڑوں کی بنتی مکیں | 
| اپنا شہکار قدرت نے دکھلا دیا | 
| اُس کی تخلیق پر ہو گیا تھا فدا | 
| مجھ کو تکتے ہوئے کیوں ہو حیران تم | 
| مسکرا کے وہ بولی ہو انسان تم | 
| رب کی تخلیق میں تم بھی کمتر نہیں | 
| ساری مخلوق سے تم ہو بہتر کہیں | 
| شکریہ شکریہ میں نے اُس سے کہا | 
| پھڑپھڑاتے ہوئے پَر ، ہوئی وہ جدا | 
| رب کی مدح و ثناء میں جُھکایا جو سر | 
| اُس کی رحمت کے کُھلنے لگے مجھ پہ در | 
| میں ہوں کیا ؟ کون ہوں ؟ یوں الجھتا رہا | 
| خود کو بے کار اکثر سمجھتا رہا | 
    
معلومات