| نبی آئے سخی آئے کرم یہ کبریا کے ہیں |
| سنے ڈنکے جو ہستی نے یہ آنے مصطفیٰ کے ہیں |
| ورا دانش کے گلشن سے حسیں رُتبے ہیں سرور کے |
| جنہیں قطرہ ملا حب کا وہ بردے دلربا کے ہیں |
| یہ قلزم عشق کے ہیں جو نہیں جا عقل والوں کی |
| ہوئے جو کشتہ اس حب میں وہ ہی جانِ سخا کے ہیں |
| پتہ رب کا کہاں ملتا نہ ہوتی گر خلق اس کی |
| چمن کُن سے ہیں جو پیدا حبیبِ دو سریٰ کے ہیں |
| نبی نورِ دہر جانم حسن ہیں دو جہانوں کا |
| مزین جس سے فطرت ہے شمائل باصفا کے ہیں |
| فضا ساری یہ مستی کی عقابِ عاشقاں کی ہے |
| جو خطے لامکاں کے ہیں نبی خیر الوریٰ کے ہیں |
| نہاں خلقِ خدا سے ہے حسن جو دلربا کا ہے |
| مگر چمکے دنیٰ میں جو وہ جلوے اس ادا کے ہیں |
| محمد مصطفیٰ ہادی حبیبِ کبریا رہبر |
| جو منظر یہ نظر دیکھے وہ آقا کی ضیا کے ہیں |
| عطا اُن کی عوامی ہے بصیرت مانگ لے اُن سے |
| سجی جس سے یہ ہستی ہے کرم نورِ ہدیٰ کے ہیں |
| نبی بدرِ دجیٰ جاناں جمالِ دو سریٰ آقا |
| ملے محمود جو دلبر یہ دینے کبریا کے ہیں |
معلومات