اپنوں نے بھی افسانہ کر دیا
ہر طرف ہی ویرانہ کر دیا
یاد ان کی دنیا نہیں مجھے
جب کا مجھ کو مستانہ کر دیا
شمع نے اجالے تو کر دیے
قتل جل کے پروانہ کر دیا
جب تلاش مجھ کو سکوں کی تھی
باہوں کو ہی میخانہ کر دیا
غیر سب ہی فیضان کہتے تھے
اپنوں نے بھی بیگانہ کر دیا

0
100