| ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں ہر تدبیر کرنے میں |
| وہ جیسے عدلیہ مجرم کو دارو گیر کرنے میں |
| ہوئی ہے جا بجا پیوند کاری نظمِ گلشن میں |
| لگے گی زندگی آئین کی تطہیر کرنے میں |
| یونہی پل بھر میں اُس کردار کے سارے بھرم ٹُوٹے |
| بتائی عمر جس کردار کی تعمیر کرنے میں |
| وہ آج آئیں گے میرے گھر مگر ڈرتا بھی ہوں واللہ |
| بڑے مشہور ہیں وہ برملا تحقیر کرنے میں |
| وہ تیرے عارض و گیسو وہ تیری چشمِ زیبائی |
| زمانہ چاہئے یہ داستاں تحریر کرنے میں |
| نہیں ہوں صُلح جُو مانا طبیعت بھی ہے سیلانی |
| تجھے کیا مِل گیا ظالم مری تشہیر کرنے میں |
| چلو آؤ چلیں امید اس کے گھر پہ دستک دیں |
| خسارہ ہے وگرنہ بے وجہ تاخیر کرنے میں |
معلومات