اب آنکھ کیا اس کا اشارہ کیا تھا۔
ندی کیا ندی کا کنارہ کیا تھا۔
طوفان اٹھا تھا دل ہی دل میں اک۔
لہروں نے لہروں سے پکارا کیا تھا۔
ڈوبے جاتے تو کیا بچ جاتے تو کیا۔
بے بس کے آگے پھر سہارا کیا تھا۔
میں ناداں تھا ابھی سمجھ پایا زیست۔
آسانی یہ کیسی تب ہمارا کیا تھا۔
الفت تھی یا سب میرا وہمہ تھا۔
الفت کے بغیر کیسا تھا کیا کیا تھا۔
اک عمر سے ساحل بھی سمندر پی رہا۔
اب ایسی طلب کے سوا چارا کیا تھا۔

2
53
اچھی کاوش ہے
(اک عمر سے ساحل پی سمندر ہی رہا)
اس کی اگر وضاحت کر دیں۔۔ساحل پینا ؟

0
ساحل اور سمندر ساتھ ساتھ ہیں
جب سمندر میں پانی ہے اور تمام عمر پانی ساحل یعنی کناروں سے ٹکراتا ہے اور جذب ہوتا رہتا ہے لیکن دونوں ساتھ ہی رہتے ہیں جب تک کہ پانی خشک نہ ہو گا.

0