تیرے لطف و عطا ہیں عوامی شہا
ہیں بنے دیکھے اس سے گدا بادشاہ
تو ہے گلشن میں زینت اے حسنِ جہاں
سیدا سرورا مصطفیٰ دلربا
ہے اماں خلقِ حق کو تجھی سے ملی
میرے آقا نبی اے شہے دو سریٰ
تاجدارِ حرم سیدِ مرسلیں
تیرے در سے چلا جو جہاں کو ملا
تیرے آنے سے ہستی میں دم آ گیا
ہیں فروزاں تجھی سے یہ ارض و سما
ہے یہ آمادہ ہستی سخی دان سے
یوں جو نفسِ رواں اس کو تو نے دیا
تجھ سے کامل کیا کبریا نے جہاں
تیرے قدموں سے سینہ دہر کا سجا
ہیں مزین کئے تو نے دونوں جہاں
جو سجے ہیں تجھی سے یہ ارض و سما
ہے گدا تیرے در کا یہ محمود جاں
جو سخی کے ہے کوچے میں کرتا صدا

7