| تم نے بھلا دیا تو کیا سارا جہان ہے |
| تیری زمین ہے نہ ترا آسمان ہے |
| جو چوٹ تیرے ہجر میں کھائی تھی یاد ہے |
| تم کو نظر نہ آئے گی دل پر نشان ہے |
| جو پیڑ سایہ دار تھا وہ خشک ہو گیا |
| مجھ کو جنون تھا وہ مرا سائبان ہے |
| سب گاؤں چھوڑ چھاڑ کے شہروں میں جا بسے |
| میری دکان اب بھی وہیں پر مکان ہے |
| رَو میں ہے عمرِ رواں کہاں دیکھئے رُکے |
| سب وہ ہی جانتا ہے اسی کا جہان ہے |
| اب تک ربا کا کوئی بھی عقدہ نہ حل ہؤا |
| پیرِ حرم تو پھر بھی بڑا خوش گمان ہے |
| مسلک کی آبرو کے لئے سب ہیں پیش پیش |
| کچھ مفتیانِ دین ہیں اور پان دان ہے |
| اقبال کی نسل میں تو شاعر نہیں کوئی |
| پر حکمراں کا بچّہ بچّہ حُکمران ہے |
| آئل غنی ہے لاڈلا سب پوچھتے ہیں کیوں |
| کیسے بتاؤں ان کو مرے گھر کی شان ہے |
| اک ہی غزل میں کتنے مسائل کا تذکرہ |
| امید کی زباں ہے تری داستان ہے |
معلومات