لوگ لوگوں کے جب سے خدا ہو گئے
قتل کرنے لگے کیا سے کیا ہو گئے
کتنی الفت سے مل کر تھے رہتے سبھی
رفتہ رفتہ سبھی پھر جدا ہو گئے
یاد آتا ہے گزرا زمانہ مجھے
کیا وہ دن تھے جو ہم سے خطا ہو گئے
باپ بیٹے میں الفت محبت نہیں
بھائی بہنوں سے لڑ کے جدا ہو گئے
نفسا نفسی کے عالم کا یہ حال ہے
خون بکنے لگے دل فنا ہو گئے
رنگ بدلا زمانے میں جب خون کا
رشتے ساغر سبھی  بے   وفا  ہو  گئے

0
63