کس نے بچایا جال، آخر گزر گیا
کس کا تھا کیا حال، آخر گزر گیا
ان کو تھا انتظار، ہم یونہی پاس تھے
چلنے کا کیا کمال، آخر گزر گیا
کوئی مست و بے خبر،کوئی بےضمیر تھا
غم سے تھا جو نڈھال، آخر گزر گیا
کمزور و ناتواں اور اتنا بوجھ
دنیا تیرا یہ چال، آخر گزر گیا
ہمراز یہ نصیب کا کھیل تھا چلو
غم سے بھرا تھا سال آخر گزر گیا

87