جس کو جانا سبھوں نے گراں ہے میاں |
سامنے وہ کھڑا امتحاں ہے میاں |
چہرے سے خطروں کا ڈر عیاں ہے میاں |
رمز فرحت اسی میں نہاں ہے میاں |
عزم راسخ سے منزل نشیں ہو گئے |
"اپنے حق میں زمیں آسماں ہے میاں" |
ابتدا بس ہوئی ہے الم کی ابھی |
مبتذل رنج پر کیوں فغاں ہے میاں |
غیر سے جڑ گیا رشتہ نادم ہوا |
رب کو راضی کیا تو اماں ہے میاں |
یوم و شب کاوشوں میں تھکایا بہت |
ہو گیا پر حسیں پھر جہاں ہے میاں |
اپنے خوابوں سے ناصؔر نہ پیچھے مڑا |
بے جھجک کوئے خواہش رواں ہے میاں |
معلومات