| پہلے دل کو پیار کے تم کچھ تو قابل کیجئے |
| جس پہ آئے پھر حوالے اس کے یہ دل کیجئے |
| ہے غنیمت یار کی چاہت میں گر جل جائے دل |
| آگ بڑھکے گی جگر کا خوں جو شامل کیجئے |
| گیت گانے والو اَوروں کی خرد کے جا بجا |
| پہلے تھوڑا سا سہی خود کو تو عاقل کیجئے |
| یہ گراوٹ لہجوں کی جو عام ہے چھٹ جائے گی |
| پیار سے تم اپنے دشمن کو تو قائل کیجئے |
| ٹھوکریں در در کی کھانے سے تو اچھا ہے جناب |
| ایک ہی ہستی کے در کا خود کو سائل کیجئے |
| تیرے ہر لحظہ کا جو کہ رازداں ہے اے حسَن |
| دل کو اپنے لحظہ بھی اس سے نہ غافل کیجئے |
معلومات